ایکونائیٹم نیپلس Aconitum Napellus
ایکونائیٹ، مانکس، میٹھا تیلیا
یہ دوا جوش خون کا بخار اور وجع المفاصل کے بخاروں کی ابتدائی حالت میں استعمال کی جاتی ہے۔ خاص کر جب بخار خشک ٹھنڈی ہوا کے لگنے یا یکایک موسم کی تبدیلی سے پیدا ہو ہو یعنی جب گرمی ہو اور یکایک موسم سرد ہو جائے۔ آندھی چلنے لگے۔ خون کا اجماع آناًفاناً ہو جانا اور نبض بھری ہوئی چلتی ہو۔ جسم کا درجہ حرارت تیز ہو جاتا ہو۔ دلوجسم کی افسردگی، بےچینی اور اکساہٹ اجتماع خون کے ساتھ ہوتا ہے۔
ایکونائیٹ کا خوف بھی ایک خاص قسم کا ہوا کرتا ہے۔ یہ خوف مرض سے پہلے پیدا ہوا کرتا ہے۔ یعنی مریض کو موت کا خوف لگارہتا ہے پیشین گوئی کرتا رہتا ہے کہ میں فلاں روز مر جاؤں گا۔ گھر سے باہر جانے سے اس کو خوف معلوم ہوتا ہے۔ آیام حمل میں حاملہ کو اپنی موت کا یا بچے کے بد شکل پیدا ہونے کا ڈر لگا رہتا ہے۔
سر چکر میں بھی یہ دوا بڑی مفید ہوتی ہے۔ جب کہ ایسا محسوس ہو کہ دماغ میں ادھر اُدھر لہریں پڑ رہی ہیں سر جھکانے سے یا حرکت کرنے سے تکلیف زیادہ ہوتی ہو۔ سر چکرانے کے ساتھ ساتھ سر درد بھی ہو جس سے دماغ پھٹا جاتا ہو۔ ایسا محسوس ہو کہ دماغ اُبل رہا ہے اور یہ کہ دماغ پیشانی کو پھاڑ کر باہر نکل جائے گا تمازت آفتاب سے جب سر میں اجتماع خون ہو کر چکر آنے شروع ہو جاتے ہوں تو یہ دوا اکسیر کا حکم رکھتی ہے۔
امراض چشم:
شدید سوزش امراض چشم میں یہ دوا سودمند ثابت ہوتی ہے جبکہ آنکھ بہت درد کرتی ہو اور روشنی ناقابل برداشت ہو۔ اور آنکھ کا ڈھیلا بہت بڑا محسوس ہوتا ہو۔ ابتدائی نزلی سوزش چشم میں بھی یہ دوا کارآمد ہے جبکہ درد شدید ہو اور مریض نہایت بےچین ہو۔ مریض کو ڈر لگتا رہتا ہو کہ یہ درد اُسے ہلاک کردے گا۔
کان درد:
کان درد میں بھی یہ دوا بہت مفید ہے جبکہ کان کی کنوتی سرخ اور تنگ ہو اور کان میں ڈنگ مارنے سی دردیں ہوں۔
زکام:
زکام کی ابتدائی حالت میں یہ دوا نہایت نافع ہے۔
جبکہ آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث یہ مرض پیدا ہوا ہو۔ بخار، پیاس اور بےچینی ہو مریض ناک کے راستے سانس نہ لے سکتا ہو اور اسکو شدید سر درد ہو۔ چہرہ متفکر اور ڈرپوک معلوم ہوتا ہو اور آگ کی طرح جلتا اور سرخ ہوا ہو۔ اس طرح کی علامات میں یہ دوا کارآمد ہوتی ہے۔
سوزش زبان:
سوزش زبان میں بھی یہ دوا نافع ہوتی ہے۔ جب کہ اس مرض کا حملہ سردی لگنے سے شروع ہوا ہو۔ زبان کے نچلے حصے میں جلن اور جھنجھلاہٹ کا احساس ہوتا ہو اور یہ حصہ سوجا ہوا ، خشک اور سرخ ہو۔ پیاس زیادہ لگتی ہو۔ خشکی کا احساس ہو۔ ہر ایک چیز کا ذائقہ سوائے پانی کے کڑوا ہو۔ منہ کا ذائقہ بدمزہ ہو اور جی متلاتا ہو۔