بیلاڈونا: Belladonna
ڈیڈلی نائیٹ شیڈ : (Deadly Night Shade)
اس دوا کا زیادہ تر اثر صفراوی اور دموی مزاح والے مریضوں پر ہوتا ہے۔
ایسے مریض بحالت صحت خوش مزاج اور ہنس مکھ ہوا کرتے ہیں۔ لیکن جب بیمار ہو تو وہ تندمزاج ہو جاتے ہیں اور اکثر ہزیان میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ان کو تشنج کا ڈر لگا رہتا ہے۔ ایسے مریض ہوا کے جھونکے سے ڈر جاتے ہیں اور کھلی ہوا میں بیٹھنے اور سر کے بال کٹوانے سے ان کو فوراً سردی لگ جاتی ہے۔
دردیں فوراً ہی تیز ہو جاتی ہیں اور پھر ویسے ہی معدوم ہوجاتی ہیں دردیں تھوڑی دیر رہا کرتی ہیں۔
چہرہ سرخ، آنکھیں سرخ، آنکھیں ٹکٹکی باندھے ہوئے اور پتلیاں پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ سر کی جانب خون پہچانے والی شریان کیروٹڈآرٹریر (Carotid Arteries) خوب بھر کر چلتی ہے اور خوب تڑپتی ہے۔ لعابدار جھلیاں خشک ہوتی ہیں۔ جب اعصاب حسی و حرکتی ہر دو میں اکساہٹ بدرجہ کمال ہو، اعصاب حرکتی میں نقص ہونے کے باعث جھٹکاتے ہو اور بےچینی ہو تو یہ دوا مؤثر ہوا کرتی ہے۔
جب دماغ کی شریانوں میں خون بھر جائے تو یہ دوا نہایت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ تمازت آفتاب کے باعث جب سر میں خون کا اجتماع ہو جائے تو اس دوا کے دینے سے فائدہ ہوا کرتا ہے۔
چھوٹے بچوں کے عصبی درد میں یہ دوا کارآمد ہوا کرتی ہے جب کہ ابتدائی حالت میں ہو اور خون کا اجتماع ساتھ ہو۔ دردیں شام کو بوقت پانچ بجے زیادہ ہوا کرتی ہیں۔ آغاز بھی ان کا فوری ہوتا ہے اور انجام بھی فوری۔ حرکت کرنے سے دردیں زور پکڑ جاتی ہیں۔
بخار:
بخار میں اس دوا کا درجہ ایکونائیٹ اور آرسینکم کے بین بین ہوا کرتا ہے۔
لازمی بخاروں میں یہ دوا کارآمد ہوا کرتی ہے جبکہ چہرے میں خون کا اجتماع ہو، آنکھیں چمکتی ہوں اور دیگر علامات دوا موجود ہو۔
پرسوتہ اور چیچک کی ابتداء میں یہ دوا کارآمد ہوا کرتی ہے۔
سکارلیٹنا (سرخ بخار) میں بھی یہ دوا کام آتی ہے جبکہ جلد خشک اور چمکیلی ہو، خشک، گرم اور جلتی ہو، جب جسم پر ہاتھ رکھا جائے تو جل اٹھے۔
اگر اس دوا حفظ ما تقدم دیا جائے تو سرخ بخار کی روک تھام کے لیے کارآمد ہوا کرتی ہے۔ اس کے دینے سے مرض کا حملہ خفیف ہو جاتا ہے اور مرض بھی رُک جاتا ہے۔
زیادتی مرض:
چھونے سے، جھٹکے سے، شور سے، ہوا کے جھونکے سے، شام کو ٹھنڈ لگنے کے بعد، بال کٹوانے کے بعد، خوابآور اشیاء کے استعمال کے بعد، پسینہ دب جانے کے بعد، دوران حمل اٹھنے پر، خواب میں تیز بُو سے، تیز دھوپ سے، چلنے پھرنے سے خصوصاً ہوا میں، سر ہلانے سے بھگونے سے، روشنی سے، سہ پہر تین بجے کے بعد اور آدھی رات کے بعد۔
کمی مرض:
سہارا لے کر بیٹھنے سے، کھڑا ہونے سے، گرم کمرے میں، آرام سے، کھلی ہوا میں لیٹنے سے، سانس روکنے سے۔
مصلح:
کیمفر ۔ کافیا ۔ اوپیم ۔ ایکونائیٹ ۔ ہیپر سلف ۔ ہایوسائمس ۔ مرکیورس ۔ پلساٹیلا۔
معاون:
کلکیریاکارب ۔ بیلاڈونا کے بعد کلکیریاکارب دینے سے شفائے کلی حاصل ہو جاتی ہے۔
احتیاط:
بیلاڈونا اور ایسی ٹک ایسڈ ایک ساتھ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔
خوراک:
1x، 2x، 30 اور اونچی پوٹینسی۔ حاد امراض میں اس کی خوراکیں جلدی جلدی اور بار بار دیں۔