ایسیٹک ایسڈ Acetic Acid
گلیشیل ایسیٹک ایسڈ Glacial Acetic Acid
ایسیٹک ایسڈ Acetic Acid
گلیشیل ایسیٹک ایسڈ Glacial Acetic Acid
یہ دوا ایسے اشخاص کے لیے موزوں تر ہوتی ہے جو دبلے پتلے اور پیلے ہوں اور جن کے عضلات ڈھیلے ڈھالے ہوں اور جو خون کی کمی، استسقاء، نقاہت، کوتاہدمی اور غشی کا شکار رہتے ہوں اور جن کو قے کے ساتھ پسینہ باافراط اور پیشاب بکثرت آتا ہو۔ خواب آور ادویات کے زیادہ استعمال کرنے کے باعث عصبی سر درد رہتا ہو خون کا دورہ بجانب سر ہوتا ہو اور کن پٹیوں کی شریانیں پھولی ہوئی ہوں۔ مریض چڑچڑا ہو اور اسکو ہزیان ہو۔
سوزش خنجرہ:
سوزش خنجرہ میں یہ دوا سودمند ہوتی ہے جبکہ آواز بھاری ہو گئی ہو اور حلق میں خراش ہوتی ہو اور نرخرہ کی لعابدار جھلیوں کے اوپر رطوبت کی تہ جمی رہتی ہو۔ خشک کھانسی آتی ہو اور حلق میں ریتی کے ساتھ رگڑنے کی سی آوازیں پیدا ہوتی ہو۔ ایسے حالات میں یہ دوا ہی اندر بھی دی جاتی ہے اور گرم پانی کےانجرات کے ہمراہ حلق میں خارجی طور پر بھی پہنچائی جاتی ہے۔
ڈبہ (Croup)
ڈبہ میں یہ دوا نافع ہوتی ہے جبکہ تنفس میں ہس ہس کی آواز پیدا ہوتی ہو۔ سانس اندر کھینچنے سے کھانسی پیدا ہوتی ہو۔ ڈبہ کے آخری درجہ میں یہ دوا کام آتی ہے۔
درد معدہ:
درد معدہ میں بھی یہ دوا سودمند ہوتی ہے جبکہ معدہ میں جلن داردردیں ہوتی ہوں اور اس میں تیزابی مادہ زیارہ ہو گیا ہو۔ بدہضمی کا پانی اور لعاب دہن منہ میں بہت جمع ہو جاتا ہو اور کھانا کھانے کے بعد اُبکائیاں اور قئیں آتی ہوں۔ دبانے سے معدے میں درد ہوتا ہو۔ سرطان معدہ ہو۔
شکم:
ایسا محسوس ہو کہ شکم اندر کو دبا جا رہا ہے آبی اسہال صبح کے وقت زیادہ آتے ہو، شکم تنا ہوا ہو اور انتڑیوں سے اخراج خون ہو۔
ذیابیطس سادہ:
کے لیے یہ دوا مفید ہوتی ہے جبکہ زرد پیشاب زیادہ مقدار میں آتا ہو۔ پیاس زیادہ لگتی ہو اور جلدوجسم خشک اور گرم ہو۔
وضع حمل کے بعد یہ دوا کارآمد ہوتی ہے جبکہ خون بکثرت خارج ہوتا ہو۔ کمی خون بدرجہ کمال ہو اور بدیں وجہ جلد زردی مائل اور چکنی پڑ گئی ہو اور دودھ کمزور نیلگوں پتلا اور بدمزہ ہو گیا ہو۔
تپ دق:
تپ دق میں بھی یہ دوا کام آتی ہے جبکہ رات کو سرد پسینے آتے ہوں لیکن پیاس نہ لگتی ہو۔ کمر درد کو صرف پیٹ کے بل لیٹنے سے ہی آرام آتا ہو۔
بے حس کرنے والی ادویات، کوئلے کی گیس، افیون، دھتورہ، اور کاربالک ایسڈ کے زہر کو زائل کرنے کے لیے ایسیٹک ایسڈ ایک بہترین دوا ہے۔
جریان خون کے لیے بھی یہ دوا مفید ہوتی ہے خواہ کسی بھی مخرج سے ہو مثلاً ناک، حلق، پھیپھڑا، معدہ، آنت، اور رحم وغیرہ
بچوں کے سوکھے (پرچھاواں) اور دیگر نقاہت پیدا کرنے والے امراض میں یہ دوا نہایت کارآمد ہوتی ہے۔
ضرب کے لگنے، آپریشن کرانے کے بعد اور مخدر ادویات کے استعمال کرنے کے بعد جو نقاہت عظیم ہوا کرتی ہے اس کے دور کرنے کے لیے یہ ایک اعلی دوا ہے۔
پیاس :
شدید اور جلن کے ساتھ ہو، استسقاء، ذیابیطس اور مزمن اسہال میں پیاس نہ بجھنے والی ہوتی ہو لیکن بخار میں پیاس نہ لگتی ہو۔ مریض کمر کے بل نہ سو سکتا ہو۔ ایسا محسوس ہو کہ شکم دبا جا رہا ہے۔ کوتاہدمی ہو جاتی ہو۔ پیٹ کے بل لیٹنے سے آرام آتا ہو۔
خوراک: 3x یا 30x
اس دوا کی خوراکیں بار بار نہیں دہرانی چاہئیں سوائے مرض ڈبہ میں