Introduction to Homeopathy - ہومیوپیتھک کی تاریخ ایک نظر میں
شری بقراط کی پیدائش جزیرہ کاس میں 460 قبل مسیح ہوئی۔آپ کی ایجاد ہومیوپیتھی کو پہلے طب یونانی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ آپ حکیم ایم پیڈوکل کے شاگرد تھے۔
آپ کو جسم انسانی کے اندر کسی قوت غیبی کا احساس ہوا اور آپ اس کی تلاش میں لگ پڑے۔ جوں جوں آگے بڑھتے گۓ کامیابی ملتی گئ۔ علاج بالمثل کی تحقیقات میں کامیابی حاصل ہوئی مگر آپ کی وفات کے بعد یہ کام وہیں ٹھپ ہو کر رہ گیا اور کس نے اس طرح توجہ نہ دی۔
ڈاکڑ سموئیل ہنیمین
مورخہ 10 اپریل 1755 کو جرمنی کے ایک گاؤں ملیسن میں پیدا ہوئے۔آپ ایلوپیتھک ڈاکٹر تھے۔ آپ کو 14 زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ تنگدستی کی وجہ سے آپ دوسری زبانوں کی کتابوں کو جرمن زبان میں ترجمانے لگے۔ ایک دن آپ ڈاکٹر کیولن کے میٹریامیدیکا کا ترجمہ کر رہے تھے۔سنگونا کا ذکر چل رہا تھا آپ کو یقین نہ آیا کہ سنگونا سچ میں ملیریا بخار دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آپ نے یہ سوچا کہ اگر سنگونا میں ملیریا بخار دور کرنے کی صلاحیت موجود ہے تو اس میں ملیریا بخار پیدا کرنے کی خاصیت بھی موجود ہونی چاہئیے۔ آپ نے سنگونا کو اپنے جسم پر آزمانا شروع کر دیا کئیں دن کے لگاتار استعمال سے جسم کے اندر ملیریا بخار جیسی علامات پیدا ہو گئیں۔ وہ ساری علامات جو ملیریا بخار میں ہوتی ہے۔ اسکے بعد سنگونا کی بہت تھوڑی مقدار لینے سے ملیریا بخار کی ساری علامات دور ہو گئی۔
اسی اصول پر ہومیوپیتھی کی بنیاد رکھی گئی۔
پھر 25 برس اسی تحقیقات میں گزار دیئے آپ نے دوسری کئی ادویات کو اپنے دوستوں اور مریضوں پر آزمایا۔ ان ادویات کے استعمال سے جو اثرات تندرست جسم میں پیدا ہوئے انہیں بہت احتیاط سے نوٹ کرتے رہیئے اور ایک ہومیوپیتھک میٹریامیڈیکا پیورا تیار کیا۔
1810 قبل مسیح میں آپ نے ہومیوپیتھک قوانین کی ایک کتاب مرتب کی جس کا نام آرگنن آف ہومیوپیتھی ہے۔ اس کتاب میں ہومیوپیتھک علاج سے متعلق تمام بنیادی اصولوں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔
مگر۔
ھومیوپیتھی کی بنیاد ایک اصول پر قائم ہے۔
'' تمام ادویات میں ایک نقلی بیماری پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ( دوائی کے مکمل اثرات دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے تندرست جسم پر تجربہ کر لیا جائے۔) بیماری کو دور کرنے کے لیے ایسی دوائی استعمال کی جائے جس کی علامات بیماری کی علامات سے پوری پوری مشابہ ہو مگر یہ بات ضرور یاد رہیئے کہ مریض کو دوائی کی جو مقدار دی جائے وہ اس مقدار خوراک سے بہت کم ہو گی جس کے استعمال سے بیماری پیدا ہو یا ہو سکتی ہو۔''